چلہ کلاں Chalan Kella Kashmir
کشمیر میں "چلہ کلاں" آ گیا ۔
"چلہ کلاں" کے لغوی معنی''40 بڑے'' ہیں جبکہ اس سے مُراد شدید سردی کے 40 ایام ہیں۔ ان 40 ایام میں اتنی شدید سردی ہوتی ہے جو کسی بھی جاندار کے جِسم میں خون کو جما کر ہڈیوں تک اُتر جاتی ہے۔ شاید ''کانگڑی'' اور ''فیرن'' اسی شدید سردی کی وجہ سے ایجاد ہوئے ہیں ۔
"چِلہ کلاں" کے دوران مقبوضہ کشمیر کے تمام مرد و زن، بچے اور بُوڑھے کانگڑی سے حرارت حاصل کرتے اور فیرن پہنتے ہیں۔ اِن ایام میں درجہ حرارت منفی ڈگری تک چلا جاتا ہے جِس کی وجہ سے پانی کے نلکے جم کر پھٹ جاتے ہیں اور جھیلوں میں بھی پانی جم جاتا ہے۔ اِن دِنوں میں کثرت سے برفباری ہوتی ہے اور اکثر کُہر اور دھند چھائی رہتی ہے۔ شدید سردی کے یہ 40 دن شمسی تاریخ کے حساب سے 21 دسمبر اور بکرمی تاریخ کے حساب سے 9 پوہ سے شروع ہوتے ہیں۔
"چلہ کلاں" کے 40 دن کے بعد 20 دن کا "چلہ خورد" ہوتا ہے اور اُس کے بعد 10 دن کا "چلہ بچہ" ہوتا ہے۔ اِن تینوں چِلوں کی ترتیب یُوں بنتی ہے؛ 21 دسمبر سے 31 جنوری تک چلہ کلاں، یکم فروری سے 20 فروری تک چلہ خورد اور 21 فروری سے یکم مارچ تک چلہ بچہ ہوتا ہے۔ چلہ کلاں کے بعد کے دونوں چِلوں میں سردی بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔
کشمیر کے لوگ شدید سردی کے موسم کا مقابلہ کرنے کے لئے موسمِ گرما میں ہی تیاری کر لیتے ہیں؛
* مکانات اور راستوں سے برف ہٹانے کے لئے اوزار تیار کر لیتے ہیں۔
* گرم لباس اور بستروں کا بندوبست کر کے رکھتے ہیں۔
* آٹا، دالیں، شکر، چائے اور مصالحہ جات کے علاوہ سبزیاں اور مچھلی خُشک کر کے رکھتے ہیں۔
*ایندھن کے طور پہ جلانے کے لئے لکڑیاں اکٹھی کر لیتے ہیں۔
* اکثر لوگ سردیوں کے لئے خاص طرز پہ کمرے بناتے ہیں جِن کے تہہ خانوں میں آگ جلائی جاتی ہے تو اُن کے پتھروں سے بنے ہوۓ فرش گرم ہو کر پورے کمروں کو گرم کر دیتے ہیں ۔ ایسے کمروں کو "حمام" کہا جاتا ہے۔
* مال مویشیوں کے لئے خُشک چارہ بھی گرمیوں میں ہی جمع کر لیا جاتا ہے۔
گرمیوں میں کی گئی تیاری شدید سرد اور برفانی موسم کا مقابلہ کرنے میں بہت مدد دیتی ہے۔ اگرچہ کشمیر میں موسمِ سرما اپنے ساتھ بے پناہ مشکلات لاتا ہے تاہم اِس کے باوجُود یہاں کے لوگ نہ صرف اِس موسم کا لُطف اُٹھاتے ہیں بلکہ "چلہ کلاں" یعنی شدید سردی کے موسم کی آمد پہ ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دیتے ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment